قانون
محمد کی وفات کے بعد کی صدیوں میں مس
لمانوں نے بہت سی جگہیں فتح کیں۔ اس وقت مسلم کمیونٹی کا ضابطہ اخلاق عرب قبائل کے روایتی قوانین پر مبنی تھا اور پہلے خفار نے واضح طور پر اپنی فوج کو خدا کی مرضی کی اطاعت کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ابتدائی خلفاء، بشمول اموی، خود کو خدا کا ایجنٹ سمجھتے تھے ا?
?ر اپنے قانونی فیصلوں کے لیے ?
?رآ?? پر انحصار کرتے تھے۔ اموی خاندان کے زوال کے ساتھ، مسلم فقہاء کے پاس نسبتاً آزاد علمی ماحول تھا، جس نے انہیں پیغمبر کے قول و فعل کو جمع کرنے اور علمی بحث کرنے کی اجازت دی، جس سے فقہ کے چار سنی مکاتب فکر، یعنی حنفی، مالکی، شافعی اور حنبلی مکاتب فکر کی تشکیل کرتے تھے۔
سنی مس
لمان وہ ہیں جو قانون کے ان چار مکاتب فکر کی پیروی کرت
ے ہ??ں، جن میں سے ہر ایک خود کو سنت محمدی کی صحیح تشریح سمجھتا ہے۔ ان مکاتب فکر کو کئی سالوں میں فقہا نے تیار کیا جنہوں نے اس بات کا مطالعہ کیا کہ مس
لمانوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں کس طرح خدا کی مرضی کی پیروی کرنی چاہیے ان کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ان چاروں مکاتب میں اسلامی قانون کی تشریح کے اپنے طریق
ے ہ??ں، جن میں سے کچھ روایتی طرز عمل کی پابند?
? پر زیادہ زور دیت
ے ہ??ں اور دیگر نظیر کی کٹوتی کے لیے زیادہ کھلا طریقہ اختیار کرت
ے ہ??ں۔ سنی فقہاء عموماً ?
?رآ??، حدیث، رائے عامہ ا?
?ر استنباط کو اسلامی قانون کی قانونی بنیاد تسلیم کرت
ے ہ??ں۔